نہیں ڈرتا میں کانٹوں سے ، مگر پھولوں سے ڈرتا ہوں
چبھن دے جائے جو دل کو ، میں ان باتوں سے ڈرتا ہوں
انا کا میں نہیں قائل ، محبّت ہے مجھے سب سے
جو دل میں بغض رکھتے ہیں ، میں ان اپنوں سے ڈرتا ہوں
مجھے تو نیند بھی اچھی نہیں لگتی حقیقت میں
دکھائیں خواب جو جھوٹے ، میں ان نیندوں سے ڈرتا ہوں
مجھے احساس ہے سب کا ، میں سب کے کام آتا ہوں
مگر جو کینہ رکھتے ہیں ، میں ان رشتوں سے ڈرتا ہوں
میں بندا ہوں الله کا ، الله کا خوف ہے مجھ کو
جو ڈرتے نہیں رب سے ، میں ان بندوں سے ڈرتا ہوں
Comments
Post a Comment