Skip to main content

Posts

hajj informative video

https://www.facebook.com/watch/?v=376653589834997
Recent posts

سعادت حسن منٹو

زمانے کے جس دور سے ہم اس وقت گزررہے ہیں ، اگر آپ اس سے ناواقف ہیں ،تو میرے افسانے پڑھئے ۔ اگر آپ ان افسانوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ زمانہ ناقابلِ برداشت ہے۔ مجھ میں جو برائیاں ہیں،وہ اس عہد کی برائیاں ہیں ۔ میری تحریر میں کوئی نقص نہیں ، جس نقص کو میرے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ، در اصل موجودہ نظام کا نقص ہے۔‘‘ " سعادت حسن منٹو"

شوہر

مولانا محمد علی جوہر، مولانا ذوالفقار علی خان گوہر اور شوکت علی تین بھائی تھے. شوکت صاحب منجھلے تھے، انھوں نے چوبیس پچیس سال کی عمر میں شادی کر لی. ایک دن ایک تقریب میں اخبار نویسیوں نے مولانا شوکت علی کو گھیر لیا اور ان سے پوچھا کہ آپ کے بڑے بھائی "گوہر" ہیں، اور آپ کے چھوٹے بھائی "جوہر" ہیں. آپ کا کیا تخلص ہے؟ مولانا شوکت علی فورا بولے: "شوہر۔   

اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے

اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟ ہر طرف خَلق نے کيوں شور مچا رکھا ہے روشنی دن کی وہي تاروں بھري رات وہی آج ہم کو نظر آتي ہے ہر ايک بات وہی آسمان بدلا ہے افسوس، نا بدلی ہے زميں ايک ہندسے کا بدلنا کوئي جدت تو نہيں اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرينے تيرے کسے معلوم نہيں بارہ مہينے تيرے جنوري، فروري اور مارچ ميں پڑے گي سردي اور اپريل، مئي اور جون ميں ہو گي گرمي تيرا مَن دہر ميں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا اپنی ميعاد بَسر کر کے چلا جائے گا تو نيا ہے تو دکھا صبح نئي، شام نئی ورنہ اِن آنکھوں نے ديکھے ہيں نئے سال کئی بے سبب لوگ ديتے ہيں کيوں مبارک باديں غالبا بھول گئے وقت کی کڑوي ياديں تيری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی فيض نے لکھی ہے يہ نظم نرالے ڈھب کی

تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

ایک بادشاہ نے چار آدمی طلب کئے ان میں سے ایک عالم تھا ، دوسرا عاشق تھا ، تیسرا نابینا تھا اور چوتھا غریب تھا ، بادشاہ نے ان چاروں سے کہا کہ میرے دماغ میں ایک مصرعہ آیا ہے تم لوگ اسکو مکمل کرو ، مصرعہ یہ ہے: ( اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں ) چاروں نے تھوڑا سوچ بچار کیا اور اپنے اپنے حساب سے شعر بنائے جو کچھ یوں تھے ۔ عالم : بت پرستی دین احمد میں کبھی آئی نہیں اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں عاشق : ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں نابینا : ہم میں بینائی نہیں اور اس میں گویائی نہیں اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں غریب : مانگتے پیسے مصور جیب میں پائی نہیں اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

ميں سكون چاہتا ہوں

كسى نــے ايك بزرگ ســے كہا "ميرے پاس دنيا جہان كى نعمتيں ہيں مگر مجهــے بــے چينى اور بــے سكونى سى رهتى هـــے" بزرگ نــے پوچها "پهر كيا چاهتــے ہو" وه بولا "ميں سكون چاہتا ہوں" تو بزرگ نــے جواب ديا كہ اپنــے اس جملــے ســے "ميں" نكال دو كيونكــہ يہ فخر و تكبر كى علامت هـــے اور "چاہتا ہوں" بهى نكال دو كيونكــہ يہ نفسانى خواهشات كا نام هـــے. پيچهــے تمہارے پاس صرف "سكون" ہى بچ جاۓ گا اور پهر سكون ہى سكون ہوگا.